Ø+کایت٠سعدیؒ
ایک دن اکبر اور بیربل باغ میں Ú†ÛÙ„ قدمی کر رÛÛ’ تھے اور بیربل اکبر Ú©Ùˆ ایک مزاØ+ÛŒÛ Ú©Ûانی بیان کررÛا تھا جس سے اکبر بڑا لط٠اندوزÛÙˆ رÛا تھا۔ اچانک اکبر Ú©Ùˆ بانس Ú©ÛŒ Ú†Ú¾Ú‘ÛŒ نظر آئی جو Ú©Û Ø²Ù…ÛŒÙ† پر Ù¾Ú‘ÛŒ Ûوئی تھی۔ اس Ú©Û’ Ø°ÛÙ† میں بیربل Ú©Ùˆ تنگ کرنے کاخیال آیا۔
اس Ù†Û’ بیر بل Ú©Ùˆ ÙˆÛ Ø¨Ø§Ù†Ø³ Ú©ÛŒ Ú†Ú¾Ú‘ÛŒ دکھائی اور اس سے سوال کیا: ’’کیا تم اس Ú†Ú¾Ú‘ÛŒ Ú©Ùˆ کاٹے بغیر چھوٹا کر سکتے Ûو؟‘‘ بیربل Ù†Û’ Ú©Ûانی Ú©Ùˆ سنانابند کر دیا اور اکبر Ú©ÛŒ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے لگا۔ اکبر اس پر شرارتی اندازمیں Ûنسا تو بیر بل سمجھ گیا Ú©Û Ø§Ú©Ø¨Ø± مجھ سے مذاق کرنے Ú©Û’ موڈمیں ÛÛ’ یا ÙˆÛ Ù…Ø¬Ú¾ سے مذاق کرنا چاÛتا ÛÛ’Û” بÛرØ+ال اس ایک سوال کا ایک ÛÛŒ جواب ÛÙˆ سکتا ÛÛ’Û” بیر بل Ù†Û’ اپنے اردگرد نظر دوڑائی۔ اس Ù†Û’ اپنے گرد مالی Ú©Ùˆ گھومتے دیکھا جس Ú©Û’ Ûاتھ میں دراز (لمبی) بانس Ú©ÛŒ Ú†Ú¾Ú‘ÛŒ تھی۔ بیربل Ù†Û’ مالی Ú©Ùˆ Ø§Ø´Ø§Ø±Û Ú©Ø± Ú©Û’ بلایا۔ جب مالی قریب آیا تو اس Ù†Û’ مالی سے ÙˆÛ Ú†Ú¾Ú‘ÛŒ Ù„Û’ Ù„ÛŒ اور اس Ú©Ùˆ اپنے دائیں Ûاتھ میں Ù¾Ú©Ú‘ لیا۔ پھر اس Ù†Û’ اس بانس Ú©ÛŒ Ú†Ú¾Ú‘ÛŒ Ú©Ùˆ کھڑا کر دیا جو ا س Ú©Ùˆ Ø´ÛÙ†Ø´Ø§Û Ù†Û’ دی تھی اپنے بائیں Ûاتھ میں۔ اب بیربل Ù†Û’ Ø´ÛÙ†Ø´Ø§Û Ø³Û’ Ú©Ûا: ’’اب ÛŒÛاں پر نظردوڑائیں (دیکھیں)‘‘ ’’آپ Ú©ÛŒ Ú†Ú¾Ú‘ÛŒ چھوٹی دکھائی دیتی Ûے۔میں Ù†Û’ اسے کاٹا بھی Ù†Ûیں ÛÛ’ پھر بھی ÛŒÛ Ú†Ú¾ÙˆÙ¹ÛŒ دکھائی دے رÛÛŒ ÛÛ’ Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ù…ÛŒÚºÙ†Û’ باغبان Ú©ÛŒ Ú†Ú¾Ú‘ÛŒ Ù¾Ú©Ú‘ÛŒ Ûوئی ÛÛ’ جو Ú©Û Ø¯Ø±Ø§Ø² Ûے۔‘‘ ÛŒÛ Ø³Ù† کر اکبر بÛت خوش Ûوا اور بیربل Ú©Û’ کندھے پر شاباش Ú©ÛŒ تھپکی دی۔